Archive for the ‘دہشت گردی’ Category

شہادت حسین، شہادت بابری مسجد

10 Muharram Shahadat Hussain

10 محرم کو کربلا میں حسین شہید ہوئے

غریب و سادہ و رنگیں ہے داستانِ حرم
نہایت اسکی حسین، ابتداء ہیں اسماعیل

آج کا دن یوم عاشور جس کے متعلق نبی اکرم ﷺ کا ارشاد گرامی ہے۔ کہ ہم تمہارے (یہودیوں) اعتبار سے زیادہ موسیٰ کے حقدار ہیں۔چنانچہ آپ نے اس دن روزہ رکھا اور لوگوں کو بھی اس دن روزہ رکھنے کا حکم دیا۔ کو پڑھنا جاری رکھیں

ایم کیو ایم کے راہنماء عمران فاروق کا قاتل کون ہے؟

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

کراچی جو کم و بیش دو کروڑ انسانوں کی بستی ہے جس کو منی پاکستان بھی کہا جاتا ہے کراچی کا نام سن کر جہاں مزار قائد اور ساحل سمندر روح وبدن کو سرشار کردیتے ہیں وہیں بوری بند لاشیں، غیر ریاستی عناصر کے متعین کردہ ممنوعہ علاقے، بھتہ خوری ٹارگٹ کلنگ سن کر بدن میں سنسنی دوڑ جاتی ہے۔ انسانوں کی اسی بستی میں 1992 تک عمران فاروق بھی رہا یہ شخص اسی شہر میں پیدا ہوا تھا اس کے والدین نہ جانے کتنی قربانیاں دینے کے بعد اسلامی جمہوریہ پاکستان کی سرزمین پر پہنچے تھے ایسے سب آنے والوں پر عموماً مہاجر کا ٹھپہ لگتا تھا یہ عنوان جنہوں نے دیا تھا وہ دعویٰ کرتے تھے کہ سب سے اچھا وہ ہے جس کے دل میں اللہ کا تقویٰ سب سے زیادہ ہے۔ مگر شائد عمران فاروق تک یا مہاجر کو کم ذات قرار دینے والوں تک یہ بات نہ پہنچی تھی یا شائد پہنچی  بھی ہو لیکن شیطان نے بھلا دی ہو انہوں نے اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر آل پاکستان مہاجر موومنٹ کی بنیاد رکھی عمران صاحب بائیں بازو سے جڑنے پر فخر محسوس کیا کرتے تھے مسلم ملک میں رہنے اور مسلمان ہونے کے باوجود مارکس کی باتیں کرتے ظاہر ہے مارکس تو اللہ اور اسکے پیارے بندے اور آخری رسول محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف لے کر نہیں جاسکتا تھا وہ تو عصبیت ، قومیت اور مادیت کی طرف ہی لے کر جاتاتھا اور جب بندہ اپنوں سے نالاں ہو تو پھر ٹھگوں کے ہاتھ جلدی لگ جاتا ہے۔

عمران فاروق صاحب مہاجر قومی موومنٹ کے پہلے جنرل سیکرٹری بنے اس دوران میں انہوں نے میڈیکل کی تعلیم بھی مکمل کر لی میرا خیال ہے اس کی مشق تو کبھی نہ کر پائے ہوں گے کیونکہ جیسی ہنگامہ خیز زندگی ان کی تھی اس میں اس  پیشہ سے باقاعدہ اور مسلسل وابستگی مشکل سے ہی ہوتی ہے یہ جوانی میں ہی  قومی اسمبلی کے رکن بن کرطبقہ اشرافیہ میں داخل ہوگئے، اور پھر شاہراہ اقتدار سے واپس نہ آ سکے۔

1992 عمران فاروق صاحب اور ان کے دوستوں کے لئے بڑا سخت پیغام لا یا ان پربہت سے مقدمات کی وجہ سے قانون نافذ کرنے والے ادارے ان کو تلاش کر رہے تھے لیکن کہا جاتا ہے کہ عمران صاحب جعلی پاسپورٹ پر بیت افرنگ میں جا گزیں ہوگئے 1995 تک عمران کے دوست اس کے بارے میں یہ کہنے لگے تھے کہ یہ پاکستانی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ہاتھ بک چکا ہے اور اب ان کے لئے کام کرتا ہے لیکن 1999 میں جب طویل عرصہ روپوش رہنے کے بعد عمران فاروق منظر عام پر آئے تو انہیں پارٹی کی رابطہ کمیٹی کا کنوینئر مقرر کیا گیا اس وقت تک پارٹی بھی مہاجر کی بجائے متحدہ ہوچکی تھی آفاق احمد مہاجروں کو لے کر علیحدہ ہوچکے تھے۔

ان کے بارے میں اگلی اہم خبر جو میڈیا میں جاری کی گئی وہ ان کی 2004 میں شادی کی تھی  اس وقت ان کی پارٹی میں رکنیت معطل تھی بس اس کے بعد کبھی بحالی اور کبھی معطلی کی خبریں آتی رہیں آجکل بھی ان کی رکنیت معطل ہی تھی ظاہر ہی رکنیت معطل تھی تو وجہ اختلافات ہی ہوں گے اعلیٰ قیادت یعنی الطاف حسین صاحب کا عدم اعتماد ہوگا اور قائد تحریک کی سالگرہ کے موقع پر ان کا اور پھر اس سےپہلے طارق عظیم کا قتل جن کو الطاف بھائی اپنا بایاں بازو اور عمران کو اپنا دایاں بازو قرار دیتے تھے بہت سے سوال پیدا کرتا ہے۔ مثلاً طارق عظیم کے قاتلوں کی تلاش کے حوالے سے کوئی بیان بازی کوئی سرگرمی نظر نہیں آتی حالانکہ ایم کیو ایم حکومت میں ہے اور گورنر کا تعلق بھی ایم کیو ایم سے ہے؟ کہیں عمران فاروق کے قتل کے حوالے سے بھی تو یہی نہیں ہوگا؟

عموما یہی گمان کیا جارہا ہے کہ پارٹی نے ان کو لیڈر بننے کی سزا دی تھی الطاف بھائی چاہتے تھے کہ عمران گستاخیوں کی معافی مانگیں عجیب بات یہ ہے کہ دونوں ہی ایک دوسرے کو ایجنسیوں کے لئے کام کرنے کا طعنہ دیتے تھے ۔ بہرحال اب تو عمران بھائی اللہ کے حضور پیش ہو چکے ہوں گے اور وہاں تو کسی کو بولنے کی بھی جرات نہیں وہاں ہر زور آور انتہائی پست ہوجاتا ہے اگر یہ لوگوں کے قتل میں ملوث ہوئے تو جوابدہ ہوں گے اور یہ جو دنیا میں لوگ کسی کے بارے میں باتیں کرتے ہیں ناکہ بندہ ایسا تھا اور ویسا تھا یہ سب گواہیاں ہوتی ہیں ! اور یہ گواہیاں اللہ کےہاں بڑی اہم ہیں۔

اب دیکھ لیں عمران بھائی کے لئے کیا گواہی مل رہی ہے۔ اور ہم سب نے وہیں پیش ہونا ہے کسی کو جرات نہیں ہے کہ وہاں سے بھاگ سکے کوئی جائے پناہ نہیں ہم بھی سوچیں کہ ہم وہاں کیا توشہ لے کر جارہے ہیں۔

کل من علیہا فان     ویبقیٰ وجہ ربک ذوالجلال والاکرام

اللہ رب العزت ہمیں اپنے حضور مجرموں کی طرح کھڑے ہونے کا ڈر دے دے اور اس کے بدلے ہم اپنی اصلاح کے لئے فکر مند ہوجائیں۔ آمین